حکمت الٰہی کا ایک دلچسپ واقعہ
حکمت الٰہی کا ایک دلچسپ واقعہ
ایک مرتبہ اللہ نے حضرت عزرائیل علیہ السلام سے دریافت کیا کہ۔۔!
"اے عزرائیل! آج تک جن لوگوں کی روح تو نے قبض کی ان میں سے کسی پر تجھے رحم بھی آیا؟"
عزرائیل نے عرض کیا:
"اے پروردگار! تو خوب جانتا ہے کہ روح قبض کرتے وقت ہمیشہ میرا دل دکھتا ہے لیکن تیرے حکم سے سرتابی کی مجال کہاں؟"
خدا نے پوچھا: "یہ بتا تجھے سب سے زیادہ رحم کس پر آیا؟"
الہی ایک موت ایسی ہے جو بھلائے نہیں بھولتی اور وہ غم ایسا ہے جو تنہائی میں بھی میرے ساتھ رہتا ہے۔۔!!
ایک کشتی مردوں اور عورتوں سے بھری ہوئی سمندر میں سفر کرہی تھی۔ تو نے حکم دیا اس کشتی کو فنا کردے میں نے کشتی کو پاش پاش کردیا۔ تو نے فرمایا سب مردوں اور عورتوں کی روحیں قبض کرلو، لیکن ایک عورت اور اس کے نوزائیدہ بچے کو چھوڑ دے، میں نے اس حکم کی بھی تعمیل کی سب کی جانیں قبض کر لیں ایک بہتے تختے پر ماں اور اس کا بچہ رہ گئے۔ اور پھر وہ تختہ سمندر کے کنارے پر پہنچ گیا میں اس ماں اور بچے کی جان بچ جانے سے بہت خوش ہوا۔ لیکن پھر تیرا حکم آیا "اے عزرائیل! جلد ماں کی روح قبض کر اور بچے کو اکیلا چھوڑ دے، اے باری تعالیٰ تو خوب جانتا ہے یہ حکم پا کر میرا کلیجہ کانپ گیا تھا مجھے اس شیر خوار بچے کو اس کی ماں سے الگ کر کے جس قدر تکلیف پہنچی تھی، اب اس واقعہ کو ایک مدت بیت چکی ہے لیکن وہ بچہ برابر یاد آتا ہے۔۔!"
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "کیا تو جانتا ہے کہ وہ بچہ اب کہاں ہے اور کس حال میں ہے؟"
اللہ نے فرمایا:
"اے عزرائیل! سُن جب تو نے ماں کی روح قبض کی اور بچے کو تنہا چھوڑ دیا تو ہم نے سمندر کی ایک موج کو حکم دیا کہ اُس بچے کو احتیاط سے ایک ویران جزیرے میں ڈال دے اس جزیرے میں ایک سرسبز اور گھنا جنگل تھا یہاں صاف شفاف میٹھے پانی کے چشمے بہتے تھے اور بے شمار پھل دار درخت تھے اس جزیرے پر ہم نے اپنے فضل و کرم سے محض اس بچے کی خاطر لاکھوں خوش نما اور حسین پرندے بھیجے جو ہر وقت چہچہاتے اور نیا راگ الاپتے تھے ہم نے چنبیلی کے پھولوں اور پتوں کو حکم دیا کہ اس بچے کا بستر تیار کرو تاکہ وہ اس پر آرام کی نیند سوئے ہم نے اسے ہر خوف اور خطرے سے محفوظ کردیا۔
آفتاب کو حکم دیا کہ اپنی تیز دھوپ اس پر نہ ڈال، ہوا کو فرمایا اس پر آہستہ آہستہ چل، بادلوں کو حکم دیا اس پر مینہ نہ برسانا، بجلی کو ہدایت کی کہ خبردار اسے اپنی تیزی دکھا کر مت ڈرانا۔
انہی دنوں جنگل میں بھیڑئیے کی مادہ نے بچے دیئے تھے ہم نے اسے حکم دیا کہ اپنے بچوں کے ساتھ اس انسان کے بچے کو بھی دودھ پلا، اِس کی دیکھ بھال کر، اور اسے کوئی گزند نہ پہنچنے دے۔"
"اے عزرائیل! اس نے بھی ہمارے حکم کی تعمیل کی یہاں تک کہ وہ تنہا اور بظاہر بے یار و مددگار بچہ پرورش پاکر خوب صحت مند اور بہادر ہو گیا ہم نے اس کے پاؤں میں کبھی کانٹا بھی نہ چھبنے دیا۔ دنیا جہان کی نعمتیں اسے عطا کی اور وہ ان کا شکر بھی ادا کرتا تھا۔۔!"
"اے مالک الموت! تو جانتا ہے وہ بچہ کہاں ہے اور کیا کر رہا ہے۔۔!" عزرائیلؑ نے سجدہ کرتے ہوئے عرض کیا، تجھی کو علم ہے اے میرے پروردگار۔
اللہ نے فرمایا:
"وہ بچہ نمرود بن گیا اور اسی نے میرے خلیل ابراہیم علیہ السلام کو آگ کے الاؤ میں جھونکا۔ اب وہ خدائی کا دعویٰ کر کے لوگوں کو میری راہ سے ہٹاتا ہے اور ان پر تشدد کرتا ہے۔"
کتاب: ("رب کریم کا گناہگاروں سے پیار" سے ماخوذ
Read more: ••حکمت الٰہی کا ایک دلچسپ واقعہ••.!!!
No comments:
Post a Comment